قرض تیری جفا کا ادا کیسے کروں
Poet: محمد مسعود نوٹنگھم یو کے
قرض تیری جفا کا ادا کیسے کروں
تو ہی بتا تجھ سے میں وفا کیسے کروں
جب اپنوں نے ہی لوُٹا ہے بھر کر مجھ کو
میں غیروں سے بھلا گلہ شکواہ کیسے کروں
تُجھ پہ نثار کیا تھا جسم و جاں کبھی
اب تیری بربادی کی میں دُعا کیسے کروں
کہتے ہیں سب تجھے بھولنا بھلانا ہے مناسب ہو گا
اپنے ہی سینے سے دل کو جُدا کیسے کروں
اکیلے چلنے کی عادت نا رہی مسعود کو اب
سفر زندگی کا تھا تیرے بنا کیسے کروں
0 Comments